Skip to main content

Free Printable ایک بڑھیا کی کہانی حضرت محمد ( صلو علیہ ) کی سیرت کے واقعیات

1 



 ایک بڑھیا کی  کہانی 

حضرت محمد  صلو علیہ ) کی سیرت کے واقعیات   
     

                      بچو !آج میں آپ کو ایک اایسی  
                                                عورت کی  
کہانی سناؤ گی جو ایک  غیرمسلم تھی 
                بچوآپ کو پتا  ہے ناغیر مسلم کسےکہتےہیں           
 جی ہاں بلکل ٹھیک بتایا آپ نے  
اس  کو جو اللہ کو ایک نہیں مانتا 
 اور نماز نہیں پڑھتا   
    توبچوں  وہ عورت ایک  
 نوجوان سے بہت نفرت کرتی تھی  -   
  اس لئےکہ وہ نوجوان  
لوگوں کو ایکاللہ کی باتیں  بتاتا  تھا  
 اور  بتوں کی عبادت سے روکتا تھا   
تو پیارے بچو!  اس نوجوان کا گزر روز  
اس عورت کے گھر کے 
                                               قریب سےہوتا تھا  
سے  وہ عورت اپنی نفرت  
کا اظہار اس طرح کرتی 
 کہ جب بھی وہ نوجوان   
اس کے گھر کے قریب سے گزرتا 
وہ عورت اس کے اوپر اپنے گھر کا  
سارا کچرا پھینک دیتی 
 ایک دن ایسے ہوا کہ  
اس عورت نے  
نوجوان پر کچرا نہیں پھینکا ۔ 
نوجوان کو خیرت ہوئی  
کہ  آج وہ بڑھیا چھت  پر  
کیوں نہیں کیوں کہ ایسا پہلے  
  کبھی نہی ہوا تھا  
اس نوجوان نے اس عورت   
کے ہمسایوں  سے  
پوچھا کہ وہ بوڑھی   
 عورت کہاں ہے۔ 
ہمسائیوں نے بتایا کہ  
وہ تو بیمار ہے۔ 
نوجوان نے سوچا  
کہ مجھے ضرور  
اس کا حال پوچھنے   
   - جانا چاہیے  
-جب اس عورت نے دیکھا  
کہ یہ تو وہ وہی لڑکا ہے 
-جس پر میں کچرا پھینکتی  تھی 
         تو پیارے بچو 
وہ عورت بہت ڈری 
اس نے سوچا کہ  
اب میں تو بہت کمزور ہوں  
 اس لیے یہ لڑکا پتا نہیں   
میرے ساتھ  کیا  
سلوک کرے 
لیکن جب اس عورت کو  
معلوم ہواکہ  
وہ نوجوان تو میرا  
حال معلوم کرنے آیا ہے 
- تو وہ عورت بہت شرمندہ ہوئی  
اور پیارے بچو 
 اس لڑکےنےاتنے اچھے  
انداز سےبات 

کی کہ وہ عورت اس کے 
اچھے اخلاق اور میٹھی گفتگو 
(بات) 
سے بہت متاثرہوئی  
اور اس نے اسلام قبول کر لیا 
پیارے بچو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ  
وہ نوجوان کون تھا 
                     جی ہاں جی 
بچو آپ نے بلکل ٹھیک سوچا 
اتنے اچھے سلوک اور   
اخلاق والے نوجوان کا نام  
حضرت محمد صل اللہعلیہوسلم ہے 

دیکھا بچواچھی میٹھی گفتگو اورi 
اچھے اخلاق سے دشمن  بھی 
     دوست بن جاتے ہیں 
اس لیےبچو ہمیشہ  
اپنے بہن بھائیوں،دوستوں   
اور دوسرے سب لوگوں سے  
اچھے سے بات کرنی چاہیے 
اور سب کا خیال بھی رکھنا چاہیے 
خاص طورپر اپنے ماں باپ   
                 اور بہن بھائیوں کا 
کیوں کہ ہم ساری اچھیعادات گھر 
سے ہی سیکھ سکتے ہیں               

اچھا بچو پھر ملیں گےایک اور کہانی کے ساتھ
 تب تک،  الله حافظ      
ادیبہ انور                     
Download and print this story


Comments

Popular posts from this blog

حضرت سليمان عليه سلام کی کہانی Urdu Islami Kahania.

 حضرت سلیمان الہ  سلا م کی کہانی  حضرت سلیمانؑ ایک اللہ کے ایک طاقت ور, عقلمند اور بہت زیادہ علم والے نبی تھے. ان کے باباحضرت دائودؑ بھی بھی اللہ کے نبی اور بادشاہ تھے. اور وہ جانوروں کی بولی بھی سمجھتے تھے. حضرت سلیمانؑ نے بھی جانوروں کی بولیاں سیکھی ہوئی تھیں. انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے ایسی حکومت عطا فرما. جو پہلے کسی کو نا دی ہو اور نا میرے بعد کسی کو ملے. اللہ نے ان کی دعا قبول کی. اور ان کو ہوائوں , جنوں اور تمام مخلوقات کا بادشاہ بنا دیا. اب جن ان کے پاس ہر وقت حاضر رہتے اور ان کی ہر بات مانتے. جب وہ کسی کام کا حکم دیتے تو جن کہتے "جو حکم میرے آقا" حضرت سلیمانؑ ان کو حکم دیتے, تو وہ زمین کے اندر سے ان کے لیے لوہا نکال کر لاتے اور اس سے اونچی اونچی عمارتیں بناتے.  ہوائیں  ہوائی جہاز سے بھی تیز چلتیں اور  ان کو  اڑا کر لے جاتیں. پرندے اور جانور ان سے باتیں کرتےتھے حضرت سلیمانؑ اور چونٹی! ایک دفعہ حضرت سلیمانؑ اپنی فوج کے ساتھ گھوڑوں پر بیٹھ کر کہیں جا رہے تھے. راستے میں ایک جگہ چونٹیوں کی بستی تھی.وہاں بہت ...

کیا آپ کا بچہ سست ہے یا بہت زیادہ تخیلاتی؟ ایسے بچوں کے ساتھ کیسا رویہ اپنایا جایے؟

کیا آپ کا                            بچہ سست ہے یا بہت زیادہ تخیلاتی؟  ایسے بچوں کے ساتھ کیسا رویہ  اپنایا  جایے؟   اکثردکھا گیا ہے کہ ایک ہی گھر میں بعض بچے بہت زیادہ تیز اور ہوشیار ہوتے ہیں اور بعض بہت ہی سست ہوتے ہیں. تیز اور ہوشیار بچوں کو بہت زیادہ تعریف اور شاباش ملتی ہیں ہر ایک کے سامنے انکی تعریف ہونے سے وہ اور بھی زیادہ محنتی اورلائق ہو جاتے ہیں جب کہ جو بچہ سست یا ذرا کمزور ہوں وہ ایسے ہوشیار بچوں کی تعریف سن کر  اور بھی زیادہ سست ہو جاتا ہے.  اس کے ساتھ ہی یہ بھی بات یاد رکھنی چاہے کہ جس طرح ایک بچے کی تعریف سب کے سامنے کرنے سے وہ اور بھی زیادہ پر اعتماد ہو جاتا ہے بلکل اسی طرح جس بچے کو ہر وقت سست یا نالائق کہا جایے اور سب کے سامنے اس کی برائی کی جایے تو نفسیاتی طور پر اس بچے پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے اور وہ اور بھی زیادہ سست ہو جاتا  بے