سب اپنے اپنے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں
مگر کوئی بھی اس کو حاصل نیں کرپا رہا
وجہ ؟
اصل میں ھمارے جو حقوق ہیں وو دوسروں کے فرائض ہیں اور
جو دوسروں کے حقوق ہیں وو ھمارے فرائض ہیں
مگر ہمارا المیہ یہ ہے کے کوئی بھی اپنے فرائض جاننے کی کبھی کوشش ہی نہیں کرتا.
اور اگر فرائض جانتا بھی ہو تو اپنے حقوق کی جنگ لرنے میں اتنا اندھا ہو جاتا ہی کی اپنےفرائض اسکو نظر ہی نہیں اتے...
عورت جو ماں ہے، بیٹی ہے، بہن ہے، بیوی ہے، استاد ہے، دوست ہے،
گھر کی مالکن ہے،یا نوکرانی ہے، ایک اچھی شہری ہے یا ایک اچھی پڑوسن ہے ،
جس روپ میں بھی جہاں بھی موجود ہے. سب سے زیادہ آمنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہےلیکن کیا وہ اپنے حقوق اور فرائض سے مکمل طور پر آگاہ ہے؟
میری یہ کاوش ہے کہ کچھ عرصہ اپنے پنے حقوق بھول کر صرف فرائض کی بات کرتے ہیں... کمینٹ کریں آپ بیٹی ہیں، بہن ہیں، ماں ہیں، بیوی ہیں ،استاد ہیں ہمسائی ہیں، مالکن ہیں، کیا آپ اپنے فرائض سے اگاہ ہیں؟
آئیں سب مل ک کوشش کرتے ہیں.
سب اپنی اپنی رایے دیں.....حقوق اور فرائض کی اس جنگ میں کون کون کہاں کہاں لڑ رہے ہے؟
ایک ایسا سلسلہ شروع کیا جا یےجس میں ایک کردار اور اس کے فرائض کو موضوع بحث بنایا جائے
ایک بڑھیا کی کہانی
حضرت محمد ( صلو علیہ ) کی سیرت کے واقعیات
بچو !آج میں آپ کو ایک اایسی
عورت کی
کہانی سناؤ گی جو ایک غیرمسلم تھی
بچوآپ کو پتا ہے ناغیر مسلم کسےکہتےہیں
جی ہاں بلکل ٹھیک بتایا آپ نے
اس کو جو اللہ کو ایک نہیں مانتا
اور نماز نہیں پڑھتا
توبچوں وہ عورت ایک
نوجوان سے بہت نفرت کرتی تھی -
اس لئےکہ وہ نوجوان
لوگوں کو ایکاللہ کی باتیں بتاتا تھا
اور بتوں کی عبادت سے روکتا تھا
تو پیارے بچو! اس نوجوان کا گزر روز
اس عورت کے گھر کے
قریب سےہوتا تھا
سے وہ عورت اپنی نفرت
کا اظہار اس طرح کرتی
کہ جب بھی وہ نوجوان
اس کے گھر کے قریب سے گزرتا
وہ عورت اس کے اوپر اپنے گھر کا
سارا کچرا پھینک دیتی
ایک دن ایسے ہوا کہ
اس عورت نے
نوجوان پر کچرا نہیں پھینکا ۔
نوجوان کو خیرت ہوئی
کہ آج وہ بڑھیا چھت پر
کیوں نہیں کیوں کہ ایسا پہلے
کبھی نہی ہوا تھا
اس نوجوان نے اس عورت
کے ہمسایوں سے
پوچھا کہ وہ بوڑھی
عورت کہاں ہے۔
ہمسائیوں نے بتایا کہ
وہ تو بیمار ہے۔
نوجوان نے سوچا
کہ مجھے ضرور
اس کا حال پوچھنے
- جانا چاہیے
-جب اس عورت نے دیکھا
- کہ یہ تو وہ وہی لڑکا ہے
-جس پر میں کچرا پھینکتی تھی
تو پیارے بچو
وہ عورت بہت ڈری
اس نے سوچا کہ
اب میں تو بہت کمزور ہوں
اس لیے یہ لڑکا پتا نہیں
میرے ساتھ کیا
سلوک کرے
لیکن جب اس عورت کو
معلوم ہواکہ
وہ نوجوان تو میرا
حال معلوم کرنے آیا ہے
- تو وہ عورت بہت شرمندہ ہوئی
اور پیارے بچو
اس لڑکےنےاتنے اچھے
انداز سےبات
کی کہ وہ عورت اس کے
اچھے اخلاق اور میٹھی گفتگو
(بات)
سے بہت متاثرہوئی
اور اس نے اسلام قبول کر لیا
پیارے بچو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ
وہ نوجوان کون تھا
جی ہاں جی
بچو آپ نے بلکل ٹھیک سوچا
اتنے اچھے سلوک اور
اخلاق والے نوجوان کا نام
حضرت محمد صل اللہعلیہوسلم ہے
دیکھا بچواچھی میٹھی گفتگو اورi
اچھے اخلاق سے دشمن بھی
دوست بن جاتے ہیں
اس لیےبچو ہمیشہ
اپنے بہن بھائیوں،دوستوں
اور دوسرے سب لوگوں سے
اچھے سے بات کرنی چاہیے
اور سب کا خیال بھی رکھنا چاہیے
خاص طورپر اپنے ماں باپ
اور بہن بھائیوں کا
کیوں کہ ہم ساری اچھیعادات گھر
سے ہی سیکھ سکتے ہیں
اچھا بچو پھر ملیں گےایک اور کہانی کے ساتھ
تب تک، الله حافظ
ادیبہ انور
Comments
Post a Comment