ہاتھی اور ابابیل!
ابرہہ ایک بہادرلیکن مغرور جنرل تھا. اس کے پاس لڑنے کے لیئے بہادر فوجی اور ہاتھی تھے.جو وہ افریقہ سے لے کر آیا تھا. اس نے یمن پر قبضہ کر کے وہاں ایک بہت بڑھا گرجا بنوایا تھا. وہ عربیوں کو مجبور کرتا کہ سب اس کے گرجا گھر میں آ کر عبادت کریں. اور جب بہت سارے لوگ عبادت کرتے تو وہ فخر سے کہتا کہ میرا گیرجا دنیاکا سب سے بڑا عبادت خانہ ہے.
لیکن ایک دن ایک عربی نے اس کو کہا کہ عرب کے شہر مکہ میں اس سے بھی بڑا ایک عبادت خانہ ہے. جہاں ساری دنیا سے لوگ عبادت کرنے آتے ہیں. اس کو بہت غصہ آیا. اس نےکہا کہ اگر میں اس عبادت خانے کو توڑ دوں تو پھر سب لوگ یہاں ہی آئیں گے. اس لئے وہ اپنی ساری فوج اور ہاتھیوں کو لے کر چل پڑا. اس نے سب سے بڑے ہاتھی محمود کو بھی لے لیا. تا کہ وہ اس کے زور سے عمارت گرا سکے. اور اس عربی کو بھی ساتھ لیا جس نے خانہ کعبہ کے بارے میں بتایا تھا. تا کہ اس سے راستہ پوچھ سکے.
مکہ کے قریب پہنچ کر اس نے مکہ والوں کو پیغام بیجھا کہ میں تم لوگوں کو کچھ نہیں کہوں گا اگر تم لوگ مجھے خانہ کعبہ ڈھانے دو گے.
اس وقت عبدالمطلب خانہ کعبہ کے متولی اور سردار تھے. لوگوں نے ان سے کہا کہ ہاتھیوں والی فوج سےلڑنے کی ہم میں طاقت نہیں. حضرت عبدالمطلب نے اس سے کہا کہ تم سب اپنے مال لےکر پہاڑی پر چلےجائو. حضرت عبدالمطلب خود ساری رات خانہ کعبہ کے اندر بیٹھ کر دعا کرتے رہے. کہ اے اللہ یہ تیرا گھر ہے تو ہی اس کی حفاظت فرما. اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی .
اور ہاتھی والی فوج حال خراب کر دیا.
سب سے پہلے ابرہہ نےآگے بڑھنے کے فوج کو تیار کیا.جس عربی کو وہ ساتھ لائے تھے اس نے چپکے سے ہاتھی محمود کےکان میں کیا کہ خبرداریہ تمھارے خالق کا گھر ہے آگے مت بڑھنا.
فوج نے بہت زور لگایا. مار مار کر لہولہان کر دیا لیکن ہاتھی آگے نا بڑھا.
ابرہہ اور اس کے ساتھی بہت غصہ میں تھے.
اسی وقت اللہ نے ان کے پیچھے سے بے شمار ابابیل پرندے بھیج دیئے جنہوں نے اپنی چونچ میں چھوٹے چھوٹے پتھر پکڑے ہوئے تھے.
وہ پتھر فوج کے اوپر پیھنکےلگے. تھوڑی دیر میں وہ سب فوجی پتھر کھا کھا کے وہ وہیں مر گئے.
ایک پتھر ابرہہ کے سر میں لگا جس سے وہ بہت زخمی ہو گیا اور ڈر کر وہاں سے بھاگ گیا.
اور کچھ دنوں بعد راستے میں ہی مر گیا. اس طرح اللہ تعالٰی نے اپنے گھر کی حفاظت کی.
ابرہہ ایک بہادرلیکن مغرور جنرل تھا. اس کے پاس لڑنے کے لیئے بہادر فوجی اور ہاتھی تھے.جو وہ افریقہ سے لے کر آیا تھا. اس نے یمن پر قبضہ کر کے وہاں ایک بہت بڑھا گرجا بنوایا تھا. وہ عربیوں کو مجبور کرتا کہ سب اس کے گرجا گھر میں آ کر عبادت کریں. اور جب بہت سارے لوگ عبادت کرتے تو وہ فخر سے کہتا کہ میرا گیرجا دنیاکا سب سے بڑا عبادت خانہ ہے.
لیکن ایک دن ایک عربی نے اس کو کہا کہ عرب کے شہر مکہ میں اس سے بھی بڑا ایک عبادت خانہ ہے. جہاں ساری دنیا سے لوگ عبادت کرنے آتے ہیں. اس کو بہت غصہ آیا. اس نےکہا کہ اگر میں اس عبادت خانے کو توڑ دوں تو پھر سب لوگ یہاں ہی آئیں گے. اس لئے وہ اپنی ساری فوج اور ہاتھیوں کو لے کر چل پڑا. اس نے سب سے بڑے ہاتھی محمود کو بھی لے لیا. تا کہ وہ اس کے زور سے عمارت گرا سکے. اور اس عربی کو بھی ساتھ لیا جس نے خانہ کعبہ کے بارے میں بتایا تھا. تا کہ اس سے راستہ پوچھ سکے.
مکہ کے قریب پہنچ کر اس نے مکہ والوں کو پیغام بیجھا کہ میں تم لوگوں کو کچھ نہیں کہوں گا اگر تم لوگ مجھے خانہ کعبہ ڈھانے دو گے.
اس وقت عبدالمطلب خانہ کعبہ کے متولی اور سردار تھے. لوگوں نے ان سے کہا کہ ہاتھیوں والی فوج سےلڑنے کی ہم میں طاقت نہیں. حضرت عبدالمطلب نے اس سے کہا کہ تم سب اپنے مال لےکر پہاڑی پر چلےجائو. حضرت عبدالمطلب خود ساری رات خانہ کعبہ کے اندر بیٹھ کر دعا کرتے رہے. کہ اے اللہ یہ تیرا گھر ہے تو ہی اس کی حفاظت فرما. اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی .
اور ہاتھی والی فوج حال خراب کر دیا.
سب سے پہلے ابرہہ نےآگے بڑھنے کے فوج کو تیار کیا.جس عربی کو وہ ساتھ لائے تھے اس نے چپکے سے ہاتھی محمود کےکان میں کیا کہ خبرداریہ تمھارے خالق کا گھر ہے آگے مت بڑھنا.
فوج نے بہت زور لگایا. مار مار کر لہولہان کر دیا لیکن ہاتھی آگے نا بڑھا.
ابرہہ اور اس کے ساتھی بہت غصہ میں تھے.
اسی وقت اللہ نے ان کے پیچھے سے بے شمار ابابیل پرندے بھیج دیئے جنہوں نے اپنی چونچ میں چھوٹے چھوٹے پتھر پکڑے ہوئے تھے.
وہ پتھر فوج کے اوپر پیھنکےلگے. تھوڑی دیر میں وہ سب فوجی پتھر کھا کھا کے وہ وہیں مر گئے.
ایک پتھر ابرہہ کے سر میں لگا جس سے وہ بہت زخمی ہو گیا اور ڈر کر وہاں سے بھاگ گیا.
اور کچھ دنوں بعد راستے میں ہی مر گیا. اس طرح اللہ تعالٰی نے اپنے گھر کی حفاظت کی.
Comments
Post a Comment