Skip to main content

حضرت آدم علیہی سلا م کی کہانی Story of Adam A.S. Urdu Islami Kahanian

حضرت آدم علیہی سلا م  کی کہانی 

پیارے بچو! آپ کو پتا ہے کہ سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ سلام تھے. وہ جنت میں رہتے تھے. ان سے پہلےاللہ نے روشنی سے فرشتوں کو پیدا کیا. پھر آگ سے جن پیدا کیے. لیکن حضرت آدمؑ کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا تھا. اور پھر ان سے حضرت حواؑ کو پیدا کیا.
فرشتے اور جن ہر وقت اللہ کی عبادت کرتے رہتے تھے اور اللہ کا ہر حکم مانتے تھے.سب سے زیادہ عبادت ابلیس جن کرتا تھا.
ابلیس جن کو اللہ نے فرشتوں کےساتھ جنت میں رکھا تھا اور اس کی عزت بھی کی جاتی تھی. جس سے وہ بہت مغرور ہو گیا تھا.
اللہ تعالٰی نےحضرت آدمؑ کو سب چیزوں کے نام سکھا دیۓتھے. پھر فرشتوں اور جنوں کو کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کریں. سب نے سجدہ کیا.
لیکن  ابلیس نے نہیں کیا. اللہ اس سے ناراض ہو گیا. اور اس کو جنت سے نکال دیا. اور کہا کہ تم نا فر مان, شیطان ہو.
شیطان اس طرح انسان کا دشمن بن گیا  اور اللہ سے کہا کہ میں انسانوں سےگندے کام کرواں گا.
حضرت آدمؑ اور حواؑ جنت میں رہنے لگے اللہ نے ان سے کہا کہ جو   مرضی کھائو پیو لیکن ایک پھل نہیں کھانا اور شیطان کا کہنا نا ماننا وہ تمھارا دشمن ہے.
جنت میں وہ دونوں اللہ کی عبادت کرتے,مزے مزے کی چیزیں کھاتے اور فریشتے ان کی خدمت کرتے تھے.
شیطان کو یہ سب اچھا نہیں لگتا تھا..
ایک دن شیطان نے آ کر ان دونوں کو دھوکےسے 
وہ پھل کھلا دیا.جس کو کھانے سے اللہ نے منع کیا تھا.جس سے ان کا پردہ اتر گیا. اللہ تعالیٰ ان دونوں سے ناراض ہو گیا اور انہیں جنت سےنکال کر زمین پر بھیج دیا.
اور شیطان کو بھی اللہ نے آسمانو ں سے ہمیشہ کے لیۓنکال دیا.
حضرت آدمؑ زمین کے  ایک کونے پر تھے اور حضرت حواؑ دوسرے کونے پر تھیں
وہ دونوں بہت شرمندہ تھے. اور اللہ سے ہر وقت رو رو کر دعا کرتے رہتے. اللہ  نے ان کو معاف کر دیا اور ایک جگہ اکٹھا کردیا.
اللہ نے ان کو کہا کہ اب تم لوگ زمین پر رہو گے اور اگر تم لوگوں نے اچھے کام کیےتو تمہیں دوبارہ جنت  میں بھیج دوں گا. اب جنت کے لیۓتمھیں محنت کرنی ہو گی.
اور اگر شیطان کا کہنا مانا تو پھر اسی کے دوست بن جائوگے.اللہ نےان کو زمین پر اپنا خلیفہ بنا دیا
حضرت آدمؑ اور حواؑ زمین  پر بہت اچھے بن کر رہنےلگے.وہ ایک اللہ عبادت کرتےرہتے تھے .اللہ نے ان کو بہت سے بچے دئیے
سب سے پہلے قابیل اور اس کی ایک بہن ھوئی  پھر ہابیل اور اس کی بہن ہوئی
وہ سب بہت پیار اور محبت سے رہتے. ہابیل اور قابیل ایک دوسرے سےسے بہت پیار کرتے تھے. 
لیکن قابیل تھوڑا ضدی اور غصےوالا تھا. جب کہ قابیل بہت سمجھ دار تھا
بس شیطان نے قابیل کو ورغلانا شروع کر دیا.
قابیل کے دل میں شیطان نے یہ بات ڈال دی کہ بابا آدمؑ ہابیل سے زیادہ پیار کرتے ہیں جب کہ قابیل سے کم.
اسی لئے قابیل نےہابیل کے  ساتھ ضد کرنا شروع کر دی
ہابیل کی شادی قابیل کی جڑوا بہن سے ہونی تھی
 اور قابیل کی شادی  ہابیل کی جڑوا بہن سے ہونا تھی.. قابیل کہنے لگا کہ میں تواپنی ہی جڑوا بہن سے شادی کروں گا..
حضرت آدمؑ نے اس کو سمجھایاکہ ایسا نہیں ہو سکتا.. پھرایک دن وہ جنگل میں اکٹھے کام کر رہے تھے تو اچانک قابیل کا پائوں پھسل گیا وہ دریا میں گرنےلگا تھا کہ ہابیل نے اس کو بچا لیا.
اس طرح قابیل کے دل میں پھر ہابیل کے لئیے  محبت پیدا ہو گئی.
لیکن شیطان نے پھر سے قابیل کو بھڑکانہ شروع دیا 
پھر ایک دن حضرت آدمؑ نے اللہ کے حکم سے دونوں کو کہا کہ چونکہ ہابیل زیادہ سمجھدار اور نرم مزاج ہے اس لیے میرےبعد ہابیل خلیفہ ہو گا. اس بار قابیل کو بہت غصہ آیا اور اس نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا. اس نے کہا بلکہ میں خلیفہ بنوں گا
اللہ تعالٰی نے دونوں کو حکم دیا کہ اپنی اپنی طرف سے کچھ قربانی دو جس کی قربانی مجھے پسند آئی وہی خلیفہ ھو گا
قابیل کا پیشہ کھیتی کرنا اور پھل سبزیاں اگانا تھا. اس لیے اس نے کچھ سوکھے سڑےاور ناقص پھل سبزیاں ایک ٹوکرے میں بھرے اور میدان میں رکھ آےا. جب کہ ہابیل کا پیشہ جانوروں کی دیکھ بھال تھا اس نے ایک پیاری سی موٹی تازی گائےاللہ ک لئے قربانی کرنے ک لئے رکھ دی. پھر ایک آسمانی بجلی آئی اور ہابیل کی گائے کو لے گئی
جب کہ قابیل کی قربانی وہاں ہی پڑی رہ گئی.
اب تو قابیل اور بھی زیادہ ہابیل کا دشمن بن گیا. اوراس طرح  ایک دن قابیل نے ہابیل کو مار دیا.اس کے بعد قابیل کو سمجھ ناآئی کہ اب اس کا کیا کرے. اچانک اس کی نظر ایک کوۓ پر پڑھی جو ایک مرے ہوئے کوۓکو زمین میں دبا رہا تھا. قابیل کو بہت افسوس ہوا .اس نے کہا یہ کوا بھی مجھ سے زیادہ سیانا  ہے . پھر اللہ نے ہابیل کی جگہ حضرت آدمؑ کو  ایک اور بیٹا حضرت شیتؑ دئیےجو کہ اللہ ک خلیفہ بنے. 
دیکھا پیارے بچو شیطان کس طرح غصہ دلا کر ہمارا نقصان کرواتا ہے.  
اگر آپ ان سب کہا نیوں  کا عملی کم اور دوسری معلومات چاھتے ہیں تو میری سائٹ 
www.thefireflies.com 
 پر جا کر حاصل کریں شکریہ 








 ژ

Comments