Skip to main content

حضرت يونس



. حضرت یونسؑ.
ایک دفعہ کا زکر ہےکہ ایک جگہ ایک بستی تھی جس کا نام نینوا تھا. اس بستی کے لوگ ایک اللہ کو بھول گئے تھے اور بہت سے گندے کام کرنے لگ گئے تھے.
اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لئے ان کے پاس حضرت یونسؑ کو بیجھا. وہ اللہ کے ایک نیک بندے تھے. انہوں نے بستی  والوں کو بتایا کہ بتوں کی عبادت چھوڑ کر صرف  ایک اللہ کی عبادت کرو نہیں تو اللہ تم سب سے ناراض ہو جائے گا اور تم پر عذاب بیجھے گا لیکن ان لوگوں پر کوئی اثر نا ہوا.
حضرت یونسؑ بہت سال ان کو سمجھاتے رہے لیکن کوئی بھی ان کی بات نا سمجھا.حضرت یونسؑ نینوا بستی کے لوگوں سے بہت ناراض ہو گئے . وہ لوگوں کو بتوں کے لئے سجدہ کرتے نہیں دیکھ سکتے تھے.اسی  لئے انہوں نے اللہ کی اجازات کے بغیر وہ بستی چھوڑ دی اور کسی دوسری بستی جانے کا فیصلہ کیا.
وہ ایک بحری جہاز پر سوار ہو گئے. جب وہ جہاز سمندر کے درمیان پہنچا تو سمندر میں آچانک طوفان آ گیا اور جہاز زور زور سے ہلنے لگ گیا.    
لوگوں نے اچانک طوفان آ جانے کی وجہ سے سوچا کہ ضرور کوئی غلام اپنےمالک سے بھاگ کر آ گیا .اگر وہ جہاز سے نکل جائے تو ہم سب بچ سکتے ہیں.انہوں نے یہ معلوم کرنے کے لئے کہ وہ غلام کون ہے, سب لوگوں کے نام لکھ کر پرچی نکالی. تو حضرت یونسؑ کا نام نکلا. لوگوں نے دیکھا کہ یونسؑ تو غلام نہیں ہیں.انہوں نے دوبارہ پر چی نکالی. لیکن تین بار ہی حضرت یونسؑ کا نام نکلا . اس لئے لوگوں نے حضرت یونسؑ کو پانی میں پھینک دیا..
پانی میں ایک بڑی سی  مچھلی نے ان کو  نگل لیا..حضرت یونسؑ بہت پریشان ہوئے. مچھلی کے پیٹ میں بہت اندھیرا تھا. حضرت یونسؑ بہت روئے. انہوں نے سوچا کہ مجھے اللہ کے حکم کے بغیر بستی سے نہیں نکلنا چاہئےتھا.وہ رو رو کر اللہ سے دعا کرتے رہے.
پھر ایک دن ایک فرشتہ ان کے پاس آیا. اس نے حضرت یونسؑ کو ایک دعا سکھائی.
اس دعاکے بار بر پڑھنے کے بعد اللہ نے انہیں معاف کر دیا.  مچھلی نے اللہ کے حکم سے حضرت یونسؑ کو دریا کے باہر کنارے پر پھینک دیا. حضرت یونس بھوک اور پیاس کی وجہ سے بہت کمزور ہو گئے تھے. اللہ کے حکم سے وہاں ایک درخت اگ آیا جس سے آپ کو سایہ اور پھل ملے اور آپ میں طاقت آ گئی. پھر حضرت یونسؑ اپنی بستی گئے. وہاں پہنچ کر آپ نے دیکھا کہ کافی لوگ مسلمان ہو چکے تھے.حضرت یونسؑ بہت خوش ہوئے اور اللہ کا شکر ادا کیا.

Comments